Showing posts with label Current Affairs. Show all posts
KARACHI: Birthday of Miss Fatima Jinnah also known as Mader e Millat was observed on July 31th. Being the sister of Quaid e Azam is not the only reason that makes her such a glorious personality of our history. The things she did for this nation and country can only be expected from a mother. Madar-e-Milat Mohtarma Fatima Jinnah was born on July 31st 1893 in Karachi. Various social and political organisations would arrange cake-cutting ceremonies in the whole country to pay tributes to her hard work and efforts for the country and nation. Taking part in elections at the age of 72 or 73 and actively leading the campaign by traveling almost everywhere in Pakistan by using every mean is a courageous act indeed. She was the one who challenged the first marital law administrator of Pakistan, Ayub Khan, in presidential elections.
کراچی: ریسکیو آپریشن کے دوران سی ویو کے مقام پر نہاتے ہوئے سمندر میں ڈوبنے والے مزید 13 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عید کے موقع پر ساحل سمندر پر سیر و تفریح کے لئے آنے والے افراد نہانے کی غرض سے سمندر میں دور تک گئے اور پانی کی تیز رفتار موجوں کی نذر ہوگئے، دفعہ 144 کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد عید کے دوسرے روز بھی سمندر پر پہنچ گئی۔ عید کے پہلے روز تفریح کے لئے آنے والے متعدد افراد سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے جس کے بعد فوری طور پر امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن شروع کردیا تاہم بدھ کی رات تک 12 افراد کی لاشیں نکالی گئیں جب کہ اندھیرا ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن ملتوی کردیا گیا تھا۔
آج صبح پاک نیوی کے ہیلی کاپٹر اور ریسکیو کے دیگر عملے نے مل کر مزید 13 افراد کی لاشیں نکال لیں۔ ڈوبنے والے زیادہ تر افراد کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان تھیں جن میں سے 5 لاشوں کو کوئٹہ روانہ کردیا گیا جن کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے جبکہ دیگر لاشوں کو شناخت کے لئے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عید کےدوران ساحل پر عوام کی بڑی تعداد پکنک منانے آتی ہے اوراس دوران بعض منچلے سمندر میں نہاتے وقت احتیاطی تدابیر کا لحاظ نہیں رکھتے جس کے باعث اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں جب کہ اس موسم میں سمندر میں تیز لہریں بھی پیدا ہوتی ہیں، دوسری جانب سندھ حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے ساحل سمندر پر دفعہ 144 نافذ کی تھی جس کی خلاف ورزی بھی کھلے عام جاری ہے۔
کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔کراچی: عیدالفطر کے لیے بازاروں میں میڈ ان چائنا مصنوعات کی یلغار نے پاکستان میں چھوٹے درجے کے کاروبار کو دیوار سے لگادیا۔
بازاروں میں چین سے درآمد شدہ بچوں بڑوں کے فٹ ویئرز، کاسمیٹکس، جیولری، بچوں کے ملبوسات، لیڈیز ہینڈ بیگ اور کھلونوں کی بھرمار ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمستحکم ہونے کے باوجود درآمدی آئٹمز 20سے 25فیصد زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر ملک بھر میں چینی ساختہ مصنوعات کی فروخت عروج پر ہے، زیادہ تر درآمدی آئٹمز کراچی سے پورے ملک میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ کے تھوک بیوپاریوں کے مطابق اس سال امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے سبب کاروباری سرگرمیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں بھرپور رہیں اور درآمدی سامان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات بھی اندرون ملک کے مختلف شہروں کو سپلائی کی گئیں۔
چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی عید کے موقع پر فروخت کا اندازہ 10سے 12ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے ملبوسات اور فٹ ویئرز سرفہرست ہیں، مردانہ فٹ ویئرز میں چینی ساختہ فٹ ویئرز کا تناسب 85فیصد تک پہنچ گیا ہے، بچوں کے آئٹمز میں 90فیصد چینی ساختہ فٹ ویئر شامل ہیں تاہم خواتین کے لیے 90 فیصد فٹ فیئرز مقامی سطح پر ہی تیار کیے جاتے ہیں اور سال بہ سال لیڈیز فٹ ویئرز کی مارکیٹ کے حجم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ بچوں کے ملبوسات میں 70 فیصد درآمدی آئٹمز شامل ہیں جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ ملبوسات کا شیئر 30فیصد تک رہ گیا ہے۔
چین سے بڑے پیمانے پر لیڈیز پرس اور ہینڈ بیگز کی درآمد کے سبب پاکستان میں ریگزین ، کپڑے اور دیگر میٹریل سے پرسز اور ہینڈ بیگز کی تیاری کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے سیکڑوں کارخانے بند ہوچکے ہیں، ہینڈ بیگز اور پرسز کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا حصہ 80فیصد تک پہنچ چکا ہے، بچوں اور خواتین کے لیے پلاسٹک اور دھاتوں سے تیار کردہ مصنوعی زیورات بھی چین سے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کے ہیئرکلپس، ہیر بینڈ، کیچرز، پلاسٹک کے نیکلیس اور مختلف دھاتوں سے تیار کردہ ٹاپس، بندے، لاکٹ چین وغیرہ شامل ہیں۔
شہر کے تمام بازاروں میں چین سے درآمد شدہ ان مصنوعات کی بھرمار ہے اور ان مصنوعات میں چین کا مارکیٹ شیئر 80فیصد سے زائد ہے۔ عید کے موقع پر فروخت ہونے والی کاسمیٹکس اور پرفیومز میں بھی چینی مصنوعات کا ڈنکا بج رہا ہے، چینی کاسمیٹکس برانڈڈ کاسمیٹکس کے مقابلے میں سستی ہونے کے ساتھ بہت زیادہ ورائٹی کی وجہ سے خواتین میں مقبول ہیں اور خواتین ملبوسات کی میچنگ کے لحاظ سے سستی چینی کاسمیٹکس کو ترجیح دے رہی ہیں، عید کیلیے چین سے درآمد شدہ بچیوں کی دیدہ زیب فراکوںکی بھی وسیع رینج بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہے، بچکانہ آئٹمز میں چینی مصنوعات نے تھائی لینڈ کی مصنوعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ متاثرین وزیرستان کی آباد کاری تک عید کی خوشیاں ادھوری ہیں۔
عیدالفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ عیدالفطر کا دن رمضان المبارک کے حوالے سے یوم تکمیل رحمت الٰہی اور یوم تشکر ہے۔ ہم عید کی حقیقی مسرت صرف اسی وقت حاصل کرسکتے ہیں جب ہم اس موقع پر اپنے غریب عزیز و اقارب، پڑوسیوں اور ضرورت مند بہن بھائیوں کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کریں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن شکر گزار ہونے کا دن ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں اور اپنے ان شہیدوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک و قوم کے امن وسلامتی کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں۔ آج خوشی کا دن ہے مگر ہماری ہر خوشی اس وقت تک ادھوری رہے گی جب تک شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے ہمارے بزرگ ، بھائی ، بہن اور بچے بحفاظت اپنے گھروں میں واپس جاکر آباد نہیں ہوجاتے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک ہمیں صبر و تحمل اور برداشت کا سبق دیتا ہے۔ اس ایک مہینے کی یہ تربیت ہماری عملی زندگی میں بھی نظر آنی چاہئے۔ ہمیں بہترین اخلاق سے کام لیتے ہوئے اپنے رویے میں رواداری اور حسن سلوک کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ وہ لوگ جو کسی محرومی کا شکار ہیں ہم ان کی محرومی کو دور کرسکیں۔ اعلیٰ اخلاقی اقدار پر عمل کریں تاکہ پاکستان ایک مہذب معاشرے کی تصویر اور تعبیر پیش کرے۔ میری دعا ہے کہ وطن عزیز کا ہر شہری اور ہر شہرامن ، ترقی اور خوشحالی کے ثمرات سے مستقل کامیاب ہوتا رہے.
کوہاٹ: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت تحریک انصاف کے مطالبات ماننے کو تیار ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج کو غیر جانبدار رہنا چاہیئے اور حکومت کا ساتھ نہیں دینا چاہیئے، شہبازشریف نے رابطہ کر کے کہا ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات ماننے کو تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو اسلام آباد میں ہی رہیں گے، واپس نہیں آئیں گے، خون بھی دینا پڑا تو دیں گے، کارکنوں پر فوج یا پولیس نے گولی چلائی تو نواز شریف کے خلاف قتل کا مقدمہ کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ طاہرالقادری کو ساتھ ملاسکتے ہیں لیکن ان کے انقلاب کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، چوہدری نثار ن لیگ میں واحد شخصیت ہیں جو درباری نہیں، ان کے لئے ہماری پارٹی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 کا نفاد سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
واضح رہے کہ عمران خان متاثرین شمالی وزیرستان کے ستھ عید منانے کے لئے بنوں جا رہے تھے کہ
خراب موسم کے باعث ان کے طیارے کو ہنگامی طور پر کوہاٹ میں لینڈ کرا لیا گیا۔
Below the video.....